| کیسا ہوتا ہے بھلا غیر دیاروں کا سفر |
| کر کے دیکھو کبھی دریا کے کناروں کا سفر |
| بیٹھ جاتے ہیں راہ میں کسی امید پر افری |
| ہوتا نہیں طے مسلسل کبھی بیماروں کا سفر |
| مولا تُو ہی اب دے آسانیاں بھی |
| آسماں میں الجھا رہتا ہے ستاروں کا سفر |
| زمین وہی ہے مگر مکان نئے بن گئے |
| ایک سا رہتا ہے وقت کی پرکاروں کا سفر |
| در نہیں ہوتے انا پرستوں کے شہر میں |
| افری میلوں چلتا ہے اونچی جداروں کا سفر |
معلومات