| کبھی چلتے چلے جانا، کبھی رکنا، ٹھہر جانا |
| سفیرِ رازِ ہستی کا عجب ہم نے سفر جانا |
| تو تھا بھی قبلِ پیدائش، تو بعدِ مرگ بھی ہوگا |
| مسلسل تو سفر میں ہے، جو ہستی کو اگر جانا |
| تری ہستی میں کچھ تو ہے، تجھے جو ہست رکّھے ہے |
| جو ہستِ ہستی جانا، پھر تو ہستی خوب تر جانا |
| خودی میں ہست جو ہستی ہے، اس ہستی پہ مرجانا |
| "بقا ہے نام کس کا؟ اپنی ہستی سے گزر جانا" |
| مٹائے اپنی ہستی جو ذکیؔ وہ ہست ہو جائے |
| تو جو بھی ہست ہو جائے، دہر اس کو اَمَر جانا |
معلومات