| ایک اجڑی بستی ہے، میرے دل سے ملتی ہے |
| ہر طرف جہاں بس اک ویرانی سلگتی ہے |
| ہر سمت جہاں تنہائی کے جھکڑ ہیں چلتے |
| رونق بھی جہاں سے اپنے رستے بدلتی ہے |
| جہاں ہلکی سی آہٹ پر سب سہمے جاتے ہیں |
| جہاں پر خاموش اِک چیخِ ویراں لرزتی ہے |
| ہر کوچے میں جس کے وحشت کی لو برستی ہے |
| جہاں ہر باسی کی نظر رونق کو ترستی ہے |
| جہاں چپ سی طاری ہے، بربادی ساری ہے |
| امید بھی اب یاں کتابی بات ہی لگتی ہے |
| جو چاہوں تو کرب کی لمبی داستاں لکھ دوں میں |
| یاں قلم کی میرے سیاہی خوں سے بھرتی ہے |
معلومات