رہ گیا جو آدھا اس افسانے کو انجام تو دے
جو کبھی تھا ہی نہیں اس رشتے کا کچھ نام تو دے
میں نے مانا میں ترا مجرم ہوں سو اے بے وفا شخص
جاتے جاتے تو کوئی طعنہ کوئی الزام تو دے
میرے خوابوں اور جوانی کا خسارہ چھوڑ لیکن
جو ترے پیچھے گنوائے ان دنوں کا دام تو دے
میں نے کب مانگی ہے تجھ سے تیری ساری زندگی پر
مجھ کو اپنی زندگی کی کم سے کم اک شام تو دے

22