رہ گیا جو آدھا اس افسانے کو انجام تو دے |
جو کبھی تھا ہی نہیں اس رشتے کا کچھ نام تو دے |
میں نے مانا میں ترا مجرم ہوں سو اے بے وفا شخص |
جاتے جاتے تو کوئی طعنہ کوئی الزام تو دے |
میرے خوابوں اور جوانی کا خسارہ چھوڑ لیکن |
جو ترے پیچھے گنوائے ان دنوں کا دام تو دے |
میں نے کب مانگی ہے تجھ سے تیری ساری زندگی پر |
مجھ کو اپنی زندگی کی کم سے کم اک شام تو دے |
معلومات