دل میں میرے سجے محمد ہیں
فکر میں بھی بسے محمد ہیں
شبِ اسری خدا سے ملنے کو
لامکاں کو چلے محمد ہیں
کیوں نہ نازاں ہوں اپنی قسمت پر
فضلِ رب ہے ملے محمد ہیں
شاہی حاصل ہے دو جہانوں کی
سادگی سے رہے محمد ہیں
جن کے خاطر سجے ہیں ارض و سماں
وہ مرے اور ترے محمد ہیں
ہم کو اس جال سے نکالیں اب
ہم گنہ میں پھنسے محمد ہیں
نار میں جاتے جاتے خلد ملی
حشر میں یوں بچے محمد ہیں
نفسا نفسی کا وقت ہے محشر
ہر کوئی یہ کہے محمد ہیں
ان کی خوشبو ہے خاکی عالم میں
خوشبو ؤں میں رچے محمد ہیں

61