| یہ لازم ہے کہ ہر جانب کےقصے کو سنا جائے |
| تبھی سچائی سے کچھ فیصلہ ان میں کیا جائے |
| گراہوں خود کی نظروں سے اسے ٹھہراتے ٹھہراتے |
| مگر اب کے اجازت ہے، جہاں چاہے چلا جائے |
| میں جس کے واسطے لڑتا رہا سارے زمانے سے |
| وہی جن مجھ سے رخ موڑے، تو کیسے کیا جائے |
| ترے بن محفلِ ہستی میں ہر سو بدنمائی ہے |
| جو اک پل کے لیے آؤ، تو محفل جگمگا جائے |
| قسم رب کی، تمہارے حسن و صورت کا یہ عالم ہے |
| اگر کوئی تمہیں دیکھے، مسلسل دیکھتا جائے |
| جو دل کے پاس رہتا ہے، اگر رنجیدہ ہو جائے |
| نہ ایسے میں جیا جائے، نہ ایسے میں مرا جائے |
| کچھ ایسے وہ گئے یونسؔ کہ گھر کے ذرے ذرے سے |
| نہ ان کی یاد ہی جاۓ، نہ ان کا نقش پا جاۓ |
معلومات