منتظر نیند کے اشارے پر
خواب ہیں آنکھ کے کنارے پر
دل نہ واروں تو اور کیا واروں
ان کے دلکش حسیں نظارے پر
سوچتا ہوں کہ توڑ لاؤں میں
ہے نظر کب سے اک ستارے پر
گھومنا چاہتا ہوں میں دنیا
بیٹھ کر سوچ کے غبارے پر
زندگی میں بھی کاٹ سکتا ہوں
پرنہیں کاٹنی سہارے پر
ہجر کا کچھ نہیں گلہ مجھ کو
دل اگر خوش ہے اس خسارے پر

0
3