اندھیرے رفتہ رفتہ چھٹ گئے ہیں |
دلوں کے فاصلے سب گھٹ گئے ہیں |
ابھی ہم اس سے ملنے بھی نہ پائے |
مگر کتنے دلوں میں کٹ گئے ہیں |
انھیں خوشیاں اجالیں تو اجالیں |
جو چہرے گرد غم سے اٹ گئے ہیں |
چلے تھے جو دلوں کو ایک کرنے |
وہ خود کتنے دلوں میں بٹ گئے ہیں |
حبیب اک اس کو اپنانے کو، تنہا |
زمانے کے مقابل ڈٹ گئے ہیں |
معلومات