| کٹی ہے عمر تنہائی میں تنہا ہی رہیں گے ہم |
| غمِ جاناں غمِ دوراں کو تنہا ہی سہیں گے ہم |
| چھپا کر غم شبِ تنہائی میں آنکھیں بگھولیں گے |
| ہنسی لب پر سجائے دن میں اشکوں کو پئیں گے ہم |
| نہ پہلے تھا گلہ کوئی نہ اب کوئی شکایت ہے |
| کسی سے کچھ نہیں کہنا کسی سے کیا کہیں گے ہم |
| صفائی دے رہے ہو کیوں جو لوٹے ہو تو دم لے لو |
| کہانی جو سناؤ گے تسلی سے سنیں گے ہم |
| بہت ہم جی چکے ہیں مان کر باتیں زمانے کی |
| سحاب اب دل کی اپنے مان کر جی بھر جئیں گے ہم |
معلومات