غلامو! خلد کا رستہ چلو کشادہ کریں
حدیثِ رحمتِ عالم سے استفادہ کریں
جہاں سے ان کی زیارت مدام ہوتی رہے
ہم اپنی آنکھ وہاں کاش ایستادہ کریں
گواہی عشق کی دے ایک اک قدم اپنا
سفر بقیع کا اک روز پا پیادہ کریں
جمالِ گنبدِ خضرا کو اوڑھ لیں خود پر
ہوائے شہرِ مدینہ کو ہم لبادہ کریں
کیا تھا ربِ محمد سے جو بروزِ الست
اک اہتمام سے اس عہد کا اعادہ کریں
درود پڑھتے رہیں ہم مساء و صبح ان پر
نبی کا تذکرہ امکان سے زیادہ کریں
کہ نیتوں پہ بھی ملتا ہے اجر ان کے ہاں
قبول حاضری ہوگی قمرؔ ارادہ کریں

20