غازی کا جن کے ہاتھوں میں اونچا علم رہے |
خلدِ بریں تو اُن کے ہی زیرِ قدم رہے |
دستِ علم یہ ہم پہ نگہبان ہے صدا |
پھر دل میں کیوں خیال وجود و عدم رہے |
رکھی وفا ہے جس نے بھی زہرہ کے لال سے |
اُس پے ہی سیدہ کا ہمیشہ کرم رہے |
دیکھا نہیں زمانے نے جھُکتا اُسے کبھی |
سر پرچمِ عباس کے آگے جو خم رہے |
لکھتا رہوں صدا میں ثنائے بتول میں |
جب تک سکت ہو ہاتھوں میں آنکھوں میں دم رہے |
غازی تری وفا کی نہ ملتی کوئی مثال |
جاری تری ثناء میں زباں دم بدم رہے |
لعنت عدوئے زہرہّ پے ہوتی رہے رقم |
حسنین تیرے ہاتھوں میں جب تک قلم رہے |
معلومات