| آج بھی ڈوبی فضا ہے تیرے غم میں یا حسین |
| اشک کا سیلِ رواں ہے تیرے غم میں یا حسین |
| بیتی جو تم پر اے پیارے کون ہے جو سہہ سکے |
| کہر سا ہر جا بپا ہے تیرے غم میں یا حسین |
| لاشے اپنوں کے اٹھا کر بھی نہ لب سے آہ کی |
| آسماں بھی رو پڑا ہے تیرے غم میں یا حسین |
| کر بلا کی خاک کر تی ہے فغاں غم میں ترے |
| اور دریا رو رہا ہے تیرے غم میں یا حسین |
| یہ ادائے بندگی تیری کے سر کٹوا دیا |
| سجدہ بھی حیرت زدہ ہے تیرے غم میں یا حسین |
| بوسہ گاہِ مصطفے پر آیا کیسا وقت ہے |
| قلب پر لرزا پڑا ہے تیرے غم میں یا حسین |
| در یا پربت صحرا گلشن اور سب ارض و سماں |
| رنگ و بو سب کھو چکا ہے تیرے غم میں یا حسین |
| کیا کہے ذیشان تیری بارگاہِ ناز میں |
| فکر اپنی کھو چکا ہے تیرے غم میں یا حسین |
معلومات