| کوئی اپنے نہ آس پاس ہے سائیں |
| دل ہمارا اداس ہے سائیں |
| پہلے ہر ایک یار تھا اپنا |
| لیکن اب اقتباس ہے سائیں |
| میرے زخموں کو یوں کھریدیں مت |
| آپ سے التماس ہے سائیں |
| میں جسے کچھ پتا نہیں چلتا |
| وہ زمانہ شناس ہے سائیں |
| اب محبت سے دور رہتا ہوں |
| یہ بڑی بدحواس ہے سائیں |
| راجہ حارث دھنیال |
معلومات