غزل ۔۔
سہم جاتا ہے اب یہ دل میرا
کسی آسیب کا ہے یاں ڈیرا
نِبھا لیتا میں عشق یہ شاید
پڑا تھا روزگار کا گِھیرا
اپنوں سے کوئی گلہ شکوہ نہیں
بُھول چُکا ہوں اپنا بھی چہرا
تُو دے کے بُھول چُکا ہے لیکن
زخم تیرا یہ اب بھی ہے گَہرا
کیسی مرضی، یہ کیسی آزادی
سانسوں پر تو ہے موت کا پَہرا

0
6