| گفتگو ہم سے بھی کوئی خدارا تو کریں |
| یوں ذرا دیکھ کہ دل کو سہارا تو کریں |
| چل پڑیں ہیں بنا آہٹ کے نا جانے کدھر |
| بیٹھیے بھی ذرا ہم کو گوارا تو کریں |
| جن سے روٹھے ہیں ذرا ان کا معلوم کریں |
| آئیے ان مے کدوں کا بھی نظارہ تو کریں |
| وصل نا بھی ہو اگر تو یہ رنجش ہی سہی |
| غصہ گر ہے بھی تو مجھ پے اتارا تو کریں |
| کس نے بولا مجھے قطعِ تعلق کا ہے دکھ |
| پر بچھڑنے لگے ہیں یہ اشارا تو کریں |
معلومات