زندگی کر کے بیزار چلا گیا
مجھ کو وہ کر کے بیمار چلا گیا
پہلے تو کیا خَس و خار یہ دل مرا
رکھ کے پھر اِس پہ انگار چلا گیا
ناخُدا چھوڑ کے بیچ طوفاں مجھے
خونی دریا کے خود پار چلا گیا
مجھ سے کر کے مسیحائی کا وعدہ وہ
دردِ دل کر کے بیدار چلا گیا
دیکھا کے خوابِ زریں مجھے وہ یارو
پیار میں کر کے بیوپار چلا گیا

0
25