| کبھی آنا تو ساتھ اپنے |
| خزاؤں کو لیے آنا |
| لے آنا خاک زاروں کو |
| دوانوں کو لیے آنا |
| وہ ظلمت کی جو چلتی ان |
| ہواؤں کو لیے آنا |
| مری بربادیوں کے سب |
| فسانوں کو لیے آنا |
| لے آنا ابرِ وحشت کو |
| لے آنا ظلمِ الفت کو |
| جو بھی برباد ہو جائے |
| اسے محفل میں لے آنا |
| وہ جو مایوس بیٹھا ہے |
| وہ جو غزلوں میں گم رہتا |
| اسے کہنا کہ آکر وہ |
| دو اک اشعار کہہ جائے |
| کہ بیٹھے ہیں ترے جیسے |
| جو دکھتے ہیں سبھی جیسے |
| پر اندر بکھرے بیٹھے ہیں |
| سمٹ کر دکھڑے بیٹھے ہیں |
| انہی برباد رستوں میں |
| سبھی حواس بختوں میں |
| جو بھی ویران دکھ جائے |
| اسے فوراً لیے آنا |
معلومات