| اپنی قسمت پہ بےجا گلہ مت کرو |
| حسرتوں کو کبھی بد دعا مت کرو |
| روشنی کے دیوں کو بجھا مت کرو |
| غم کا جلتا ہوا سلسلہ مت کرو |
| دل کے زخمی پرندوں کو پرواز دو |
| ان کے پر کاٹ کر پھر جفا مت کرو |
| میں نے کب یہ کہا کہ وفا مت کرو |
| پر کرو دل میں کوئی ادا مت کرو |
| جو بھی ہوتا ہے ہونے بھی دو فیصلہ |
| تم خدا کے کرم کو جدا مت کرو |
| عشق ہے تو مری جان کھل کر کہو |
| یہ تعلق ہے کوئی خطا مت کرو |
| تم ہو بادل سے برسا کرو پیار سے |
| آنکھ میں آنسوؤں کا گلا مت کرو |
| ہر قدم پر کرو کوئی دعا اے ندیم |
| اس قدر دل کو یوں غمزدہ مت کرو |
معلومات