| "" ************************"" |
| منقبت استاذِ گرامی شیخ الحدیث |
| علامہ غلام نبی نور اللہ مرقدہ |
| :::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::: |
| کلام ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی، کراچی |
| //////////////////////////// |
| فیضِ حق کی عطا تھے غلامِ نبی |
| خوش ادا خوش لِقا تھے غلامِ نبی |
| فضلِ سرکار سے روشنی تھی ملی |
| بانٹتے یوں ضیا تھے غلامِ نبی |
| علمِ دینِ رسولِ خدا پر فدا |
| دل فدا جاں فدا تھے غلامِ نبی |
| وہ سکھاتے ہمیں عشقِ خَيْرُ الْوَریٰ |
| عاشقِ باوفا تھے غلامِ نبی |
| وہ سناتے ہمیں ذکرِ شَیخُ الْحَدِیْث |
| روز یوں لب کشا تھے غلامِ نبی |
| وہ پلاتے ہمیں جامِ شیخُ الْحدیث |
| آپ ساقی سدا تھے غلامِ نبی |
| جو حَدِیْثِ نبی کے تھے حافظ بنے |
| ان کے در کے گدا تھے غلامِ نبی |
| تھے مُحَدِّث مُحَقِّقْ مُفَسِّرْ فَقِیہ |
| گوہرِ بے بہا تھے غلامِ نبی |
| مسلم و ترمذی اور بخاری تمام |
| وہ پڑھاتے جدا تھے غلامِ نبی |
| مصطفیٰ کی محبت ملی بے گماں |
| واصفِ مصطفیٰ تھے غلامِ نبی |
| عبدِ حق حامِدِ با رضا اور ضیا |
| باپ عبدِ خدا تھے غلامِ نبی |
| زینتِ بزمِ اہلِ ہدیٰ بِا لْیَقِیْن |
| رونقِ اَتْقِیَا تھے غلامِ نبی |
| جامعہ کی بہاریں گئیں ساتھ ہی |
| ہاں بہارِ رضا تھے غلامِ نبی |
| آج رضْوی بنا خادمِ علمِ دین |
| مقتدا رہنما تھے غلامِ نبی |
| ================= |
| از ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی، کراچی |
معلومات