| غزل |
| انسان کو انسان سے ہی پیار نہیں ہے |
| اس قوم میں کوئی بھی وفادار نہیں ہے |
| یہ حسن کا بازار ہے چلتا ہے یہاں زر |
| دل کا یہاں کوئی بھی خریدار نہیں ہے |
| واقف ہے طبیعت سے مری سارا زمانہ |
| دنیا میں کسی سے مری تکرار نہیں ہے |
| مظلوم پہ کرتا ہے ستم جو بھی ستم گر |
| چلتی سدا اس کی کبھی سرکار نہیں ہے |
| اس کو بھلا دنیا کی خبر کیسے ملے گا |
| ہر روز جو پڑھتا کبھی اخبار نہیں ہے |
| دنیا میں مرا ساتھ نہیں دیتا ہے کوئی |
| اللہ کے سوا کوئی مددگار نہیں ہے |
| الفت کی بھلا ابتدا ہو پائے گی کیسے |
| ہونٹوں پہ ترے پیار کا اقرار نہیں ہے |
| یہ زہر جدائی کا گوارا نہیں مجھ کو |
| عاشق ہوں ترا عشق سے انکار نہیں ہے |
| کوشش تجھے کرنی ہے ثمرؔ اور بھی زیادہ |
| یہ سچ ہے مکمل تو غزل کار نہیں ہے |
| سمیع احمد ثمر ؔ، سارن بہار |
معلومات