ہو چاہے ظلم ہی پل پل محبت اک عنایت ہے |
جنوں بولا سرِ مقتل محبت اک عنایت ہے |
محبت کر محبت کر محبت ہی عبادت ہے |
ملے چاہے نہ اس کا پھل محبت اک عنایت ہے |
ہوانے جو سرِ ساحل تمھارا ذکر چھیڑا ہے |
مچائی موجوں نے ہلچل محبت اک عنایت ہے |
نہیں چاکِ گریباں کا رفو اس راہ میں ممکن |
ملیں آلام کے جنگل محبت اک عنایت ہے |
ہوا جب چھیڑتی سانوَل گھٹا کی گنگناہٹ ہے |
چمک اٹھے ہیں سب کاجل، محبت اک عنایت ہے |
جو دیکھا یاد کا منظر، دلوں میں آتشیں لہرے |
ہوا ہر حال میں پاگل، محبت اک عنایت ہے |
کنول چمکا جو ساون میں، تمہارا عکس پایا ہے |
مہک اٹھا ہے ہر جنگل، محبت اک عنایت ہے |
یہ دل ڈوبا ہے مشکل میں، مگر امید باقی ہے |
ملے چاہے نہ اس کا حل، محبت اک عنایت ہے |
برستی بارشوں میں جب دکھا تو عکس تیرا تھا |
بدل ڈالا یہ دل کا جل، محبت اک عنایت ہے |
تمھاری بات کا چنچل حسیں انداز بہکا دے |
ہوا میں جھومتا ہر پل، محبت اک عنایت ہے |
تمہاری یاد نے ہر سانس کو بےکل بنا ڈالا |
یہ دل ٹھہرا سدا اشمل، محبت اک عنایت ہے |
جو سمجھے عشق کو باطل، وہی محروم رہ جائے |
جو پا لے راہ کی مشعل، محبت اک عنایت ہے |
جو برسا نرم سا بادل، حسیں اک عکس لایا ہے |
ترا بھیگا ہوا آنچل، محبت اک عنایت ہے |
چلی ہے جب نسیمِ گل تمہاری یاد کو لے کر |
مہک اٹھے ہیں سب بادل، محبت اک عنایت ہے |
جو چاہا چھوڑ دوں سب کچھ، مگر داخل نہ ہو پایا |
رہا در پر کھڑا بادل، محبت اک عنایت ہے |
اندھیروں سے نکلنے جو نہیں دیتا ہمیں اکثر |
تمہاری آنکھ کا کاجل، محبت اک عنایت ہے |
جو نکلا دل کے در سے وہ نہ ہو پایا کبھی داخل |
یہ در کھلتا ہے بس اول، محبت اک عنایت ہے |
سفر کرنا ہے الفت کا تو پھر یہ جان لے سید |
بہت گہری ہے یہ دلدل، محبت اک عنایت ہے |
معلومات