| نقش بن کر تو آ، عکس بن کر سما |
| کلام :ابوالحسنین محمد فضلِ رسول رضوی کراچی |
| نقش بن کر تو آ، عکس بن کر سما |
| قلب ہے مُنْتَظِر ، چشمِ دل میں تو آ |
| جلوہِ حسنِ کنزِ ازل اک نظر |
| منتظر ہے یہ دل، مُسْتَقَرْ تُو بنا |
| دودِ دل کو مٹا ، دَیرِ دل کو بدل |
| کر منور اسے، دے حرم کی ضیا |
| غَیْر کی یَاد سے ہو یہ دل صاف اب |
| کردے اس پر نظر، اور لگا ضربِ لا |
| یہ سیاہی دلِ پر خطا کی ہو دور |
| تو دکھادے اسے جلوہِ مصطفیٰ |
| اب ذرا تو سنا ذکر سرکار کا |
| مدحتِ مصطفیٰ کے لیے تُو بنا |
| ان کی زلفوں سے ٹپکے وہ قطرات جب |
| موتی رحمت کے برسے، کرم چھا گیا |
| وہ لعابِ دہن بے مثل پُر اثر |
| آنکھوں میں بن گیا ہر مرض کی دوا |
| سب نے کھایا وہ کھانا نہیں کم ہوا |
| دیکھ لو معجزہ، تم نبی کا کھلا |
| تھا صحابہ کے ہاتھوں پہ دستِ نبی |
| دیکھ دستِ نبی تو ہے دستِ خدا |
| ہو گیا سینہ رو شن اسی لمحے میں |
| بُو ہُرَیْرہ کی ماں کو لگی جب دعا |
| جو وہ چاہیں خدا بھی وہی چاہتا |
| ہاں رضا ان کی ہے بس خدا کی رضا |
| ان کے در سے ملا ہے خدا کا پتہ |
| ان کا در ہے ہمارے لئے حق نما |
| وہ تو ہیں گھر پہ آرام فرما ابھی |
| ليتا ہے خود خدا عرش پر پھر بُلا |
| نعتِ محبوب تو، ہے خدا کو پسند |
| ان کے فیضان سے، راز ہے یہ کھلا |
| ہو ثنائے نبی بس وظیفہ مرا |
| رضْوی کی تو دعا ہے یہی اے خدا |
| از ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی کراچی |
معلومات