| جب بھی گردش میں کوئی جام آیا |
| مرے ہونٹوں پہ تیرا نام آیا |
| کل جو رحمت کا اک فرشتہ تھا |
| آج وہ بھی نہ میرے کام آیا |
| ایک مدت کے بعد آج ان کا |
| دست بستہ ہے پھر سلام آیا |
| کوئی عزت نہیں ادیبوں کی |
| ہائے کیسا ہے یہ نظام آیا |
| کس قدر خوش نصیب ہیں عاصم |
| جن کے ہاتھوں میں انتظام آیا |
معلومات