یہ جو شہرِ ظُلمت کا حال ہے
میری خامشی کا وبال ہے
اتنے بھی نہیں بے قصور ہم
کچھ تو ہے جو آیا زوال ہے
بھیڑیوں کو لڑوا کے شیر سے
چُھپ کے کتوں نے کیا قتال ہے
اب کے پُرفتن دورِ حبس میں
سانس لینا بھی تو کمال ہے
ایک دن تو دم توڑے گی قضا
جس کے ڈر سے جینا محال ہے

0
6