| جہاں انسان کی تفریق کا خناس ہوتا ہے |
| بدل اجناس کا بازار میں احساس ہوتا ہے |
| خلل پیمانے کا در لاتا مصنوعی گَرانی ہے |
| جھگڑتے آدمی ہیں پر سبب اِفلاس ہوتا ہے |
| وہ کرتے سودے بازی ہیں ، نجی اغراض کی خاطر |
| کہ اپنے حیواں ہونے کا، کہاں احساس ہوتا ہے! |
| پلٹ آتے ہیں قدموں پر، وہ ہر چکر پہ ہر ہر بار |
| مگر کولھو کے بیلوں کو، یہ کب احساس ہوتا ہے؟ |
| یہ دنیا کرتی مینا کاری، ہے اپنے نمونوں پر |
| کہاں آغازِ انساں، کورا اک قرطاس ہوتا ہے |
| جُھکا سکتے نہیں حالات، جس کو بن گیا تاریخ |
| کبھی عباؔس ہوتا ہے، کبھی منؔہاس ہوتا ہے |
| نہیں معمول ہیں صاحب، اگر تنویمِِ دنیا کے |
| نظر انداز اپنوں کا، ہی کیوں اخلاص ہوتا ہے؟ |
| مجھے کرتے ہیں شرمندہ، مری ہی خوبیوں پر وہ |
| سدا بے تاج ہاتھوں میں، بے قدر الماس ہوتا ہے |
| مرے خاموش رہنے کو، سمجھتے جیت ہیں اپنی |
| بھلا کیا تُند گوئی فتح کا مِقیاس ہوتا ہے؟ |
| مرا ہے جُرم اتنا مِؔہر, یکتائے زماں ہوں میں |
| قبولیت کا درجہ تو عوام الناس ہوتا ہے |
معلومات