| اگر صبر میں بھی نہ ہو استقامت |
| تو رہتی نہیں پھر کسی میں سخاوت |
| محبت کے نغمے سدا تو سنائے |
| مگر بن رفاقت نہ ہو کوئی الفت |
| جو جینا ہو لازم، تو کانٹے بھی چومے |
| کہاں مل سکی ہے کسی کو رعایت؟ |
| نہ ہو جذب میں نرمی، سب کچھ ہے بے سود |
| کہ سچ یہ ہے، خالی عبادت عبادت |
| یہاں ہر الم ہنس کے سہنا پڑا ہے |
| تبھی جا کے سمجھی ہے دل نے حقیقت |
| شرافت کا جلوہ ہو کردار میں گر |
| تو بنتی ہے ہر بات میں اک صداقت |
| نزاکت ہو گفتار میں بھی مگر یہ |
| نظر آئے کردار میں بھی نزاکت |
| جہاں دل میں ہو کینہ و بدگمانی |
| وہاں زندگی میں نہ آتی ہے راحت |
| جو دل افری سچا تو ہو یہ سخاوت |
| ملے روح کو جب بھی نورِ ہدایت |
معلومات