چند بھولے ہوۓ اسباق ہوں میں |
چند بکھرے ہوۓ اوراق ہوں میں |
دید کا بس تری مشتاق ہوں میں |
تاکنے میں تجھے مشاق ہوں میں |
لاغری سے ہوا ناچاق ہوں میں |
بید کی طرح سے بس قاق ہوں میں |
جانتا ہوں سب ادائیں تیری |
عشق کرنے میں بہت طاق ہوں میں |
زندگی کے یوں قلم سے ٹپکا |
جیسے اک قطرۂ آفاق ہوں میں |
تو اگر حسن تو عاشق میں ہوں |
تو اگر زہر تو تریاق ہوں میں |
مہرباں ہوں میں بہت اوروں پر |
آپ اپنے پہ مگر شاق ہوں میں |
خود پہ ہو جاتا ہوں پورا تقسیم |
ایک ایسا عددِ طاق ہوں میں |
کوئی خوبی نہیں گو مجھ میں مگر |
بس ذرا شہرۂ آفاق ہوں میں |
ہو گۓ قرضے ادا سود سمیت |
اب ہر اک قرض سے بے باق ہوں میں |
زندگانی کے چمن میں قادر |
ایک کانٹے کے بہ مصداق ہوں میں |
معلومات