گزارش ہے زماں سے تم زمیں پر پھینک دو مجھ کو
میں دنیا کا ہی کچرا ہوں کہیں پر پھینک دو مجھ کو
میں مٹی کا بنا ہوں اور مٹی میں ہی جانا ہے
جہاں چاہے تمہارا دل وہیں پر پھینک دو مجھ کو
مری اوقات ہے اتنی میں جنت سے نکالا ہوں
ٹھکانا میرا دوزخ ہے یہیں پر پھینک دو مجھ کو
مری آنکھوں میں لالچ ہے بہت دولت کمانے کی
اگر تم کو نظر آئے زریں پر پھینک دو مجھ کو
ذرا ٹکڑے زیادہ ہوں بدن کے شوخ جی میرے
مجھے تم پھینک دو اب آخریں پر پھینک دو مجھ کو

0
110