| ملاقات کا اس نے وعدہ کیا ہے |
| درِ لطف مجھ پر کشادہ کیا ہے |
| حجاب اس نے رخ پر جو آدھا کیا ہے |
| یوں حُسن و جمال اپنا زیادہ کیا ہے |
| چھپائے ہیں ساقی نے ساغر لبوں کے |
| مگر چشم سادہ کو بادہ کیا ہے |
| پیامِ محبت ترے دل میں اترے |
| سو ہر شعر تحریر سادہ کیا ہے |
| بھلانے کو رنج و الم اس جہاں کے |
| ترے پیار سے استفادہ کیا ہے |
| لکھی اس کے نامے میں جاتی ہے نیکی |
| بھلائی کا جس نے ارادہ کیا ہے |
| کبھی تو ملے گی سحاب اس کی منزل |
| جو طے عشق کا ہم نے جادہ کیا ہے۔ |
معلومات