تمام دوستوں کے سنگ مسکراتا ہوا |
میں خود کو دیکھوں مدینے کی سمت جاتا ہوا |
ہزاروں آپ کے احسان ہیں شفیعِ اُمم |
کسی نے آپ کو دیکھا نہیں جتاتا ہوا |
گلے لگا لیا آخر خیالِ طیبہ نے |
اکیلا رہ گیا تھا ہاتھ جب ہلاتا ہوا |
درود پڑھنے کی لذت سے میں ہوا محظوظ |
کھجور ان کی لگائی ہوئی چباتا ہوا |
عطا جو ہوتا مجھے اذنِ حاضری آقا |
مواجہ چومتا سب سے نظر بچاتا ہوا |
حبیبِ باری تعالیٰ ہیں دافعِ آلام |
انہی کا اسم ہے رنج و محن مٹاتا ہوا |
ہے ان کا فضل کہ جاتا ہوں جانبِ مسجد |
قدم قدم پہ کئی نیکیاں کماتا ہوا |
بقایا عمر ہو مسکن قرینِ گنبدِ سبز |
متاعِ زیست رہوں کب تلک گنواتا ہوا |
قمرؔ مدینے کے اندر الٰہی پایا جائے |
ہمیشہ مدحتِ شاہ اُمم سناتا ہوا |
قمرآسیؔ |
معلومات