حسنِ فطرت کا انہیں منظر کہیں یا گلستاں
پھول تو ہوتے ہیں اپنے موسموں کا ترجماں
رات بھر کی شبنم افشانی تو ہے اک واقعہ
صبح کی کرنیں بنا دیتی ہیں اس کو داستاں
پر سکوں انداز میں ہر شے ہے گویا بے رموز
واد لیکن بے زبانی کی نہیں دیتی زباں
حشر کیا ہے رونمائی لمحہِ موجود کی
جو یہاں ہے حشر میں بھی ہے یہی سود و زیاں
یہ گراں کوہِ مسلسل اور یہ اونچے درخت
ہر بلندی کے لئے پستی ہے اک جائے اماں
وقت مشکل کوئی بھی تیرے قریب آیا نہیں
ایک ہی صف میں کھڑے تھے سب مراتب ناتماں

5