حسنِ فطرت کا انہیں منظر کہیں یا گلستاں |
پھول تو ہوتے ہیں اپنے موسموں کا ترجماں |
رات بھر کی شبنم افشانی تو ہے اک واقعہ |
صبح کی کرنیں بنا دیتی ہیں اس کو داستاں |
پر سکوں انداز میں ہر شے ہے گویا بے رموز |
واد لیکن بے زبانی کی نہیں دیتی زباں |
حشر کیا ہے رونمائی لمحہِ موجود کی |
جو یہاں ہے حشر میں بھی ہے یہی سود و زیاں |
یہ گراں کوہِ مسلسل اور یہ اونچے درخت |
ہر بلندی کے لئے پستی ہے اک جائے اماں |
وقت مشکل کوئی بھی تیرے قریب آیا نہیں |
ایک ہی صف میں کھڑے تھے سب مراتب ناتماں |
معلومات