| چمکتی رات کے پہلو میں خواب رکھتا ہوں |
| ہزار زخم بھی سہنے کی تاب رکھتا ہوں |
| ہوا کے رخ پہ بناؤں میں روشنی کا محل |
| مسافتوں میں چراغِ گلاب رکھتا ہوں |
| تمہاری یاد کے موسم عجیب ہوتے ہیں |
| میں دل کی تہہ میں چراغِ سراب رکھتا ہوں |
| کہاں چلے گئے سب خواب آنکھ کے منظر |
| میں ہر سوال کا تازہ جواب رکھتا ہوں |
| محبتوں کا سفر جو ، کبھی نہ ختم ہوا |
| دلِ شکستہ میں خود اضطراب رکھتا ہوں |
معلومات