آنکھیں بھی اور خواب بھی رکھ لو
یہ لو خوشبو، گلاب بھی رکھ لو
وصل کا وہ سراب ہے ترے پاس
ہجر کا یہ عذاب بھی رکھ لو
رکھے ہو آنکھوں میں سوال کئی
اور لبوں پر جواب بھی رکھ لو
دنوں کا تو حساب رکھتے ہو
راتوں کا کچھ حساب بھی رکھ لو
ہو مبارک تجھی کو وہ جننت
یہ گنہ یہ ثواب بھی رکھ لو
ہم زمیں والے ہیں میاں اور تم
آسماں اور عقاب بھی رکھ لو

33