تحرک سے بغاوت کی نئی تحریک ہوتی ہے
جہاں سچ بول دو، فوراً وہیں تحریک ہوتی ہے
خموشی جب مسلسل چیخ میں تبدیل ہوتی ہے
تو پھر مظلوم کی آنکھوں میں ہی تحریک ہوتی ہے
توڑ ڈالو یہ زنجیریں، اٹھو، سوئے ہوئے لوگو
کہیں دل جاگ جائے تو وہیں تحریک ہوتی ہے
ہزاروں بار چھینو حق، مگر سچ دفن ہو کب تک؟
لہو جب بولتا ہے، تب نئی تحریک ہوتی ہے
جفا کو جب کوئی تسلیم کرنے سے انکارے
وہی انکار اک دن بن کے ہی تحریک ہوتی ہے
اُٹھایا حرف جب افری نے سچ کی ترجمانی میں
ہر اک مصرع میں اُس کے خود بخود تحریک ہوتی ہے

0
9