کیا خبر کارزارِ وحشت ہو
آنکھ میری دیارِ وحشت ہو
دوستی میں یہی عقیدہ ہے
کہ مرا یار، یارِ وحشت ہو
ہم نے لبیک ہی کہا اُس پر
اذن ہو یا پکارِ وحشت ہو

0
7