مرے دل کو جو غم ہے، وہ نیا نہیں ہے
کہ یہ تو آپ کے جیسا نہیں ہے
وہ جس کو دیکھنے کو آنکھ ترسی
پرندہ شاخ پر بیٹھا نہیں ہے
جو تم کو آج کل اچھا لگا ہے
مرے خوابوں میں تو ایسا نہیں ہے
میں نے سارے دریچے کھول دیے ہیں
مگر کیا کیجیے، جھونکا نہیں ہے
کبھی وہ اپنے اندر جھانک کر بھی
یہ سمجھے دل میں کیا رکھا نہیں ہے
کہیں پہ کوئی ایسی بات بھی ہو
جو تم نے آج تک سوچا نہیں ہے
بکھر کر ٹوٹ جانا اک بہانہ
درِ دل پر کوئی دستک نہیں ہے
ہمارے حال پر آؤ تو پوچھو
کہ یہ کس حال میں ندیم رہتا نہیں ہے

0
4