| آہیں بھر کے رونا، رو رو کے آہیں بھرنا |
| اِک ترے غم نے سکھایا جی جی کے روز یوں مرنا |
| کیا کبھی دیکھا ہے دل کا جُڑ جُڑ کے بکھرنا؟ |
| خود بتا کیا جائز نہیں میرے اشک ابھرنا؟ |
| وصل نا ہونے میں کس بات کا غم ہے کرنا؟ |
| کرب تو ہوتا ہے جب کسی کا مل کے ہو بچھڑنا |
| اب تو عہدِ وفاؤں سے بھی دوری ہے رکھنی |
| حضرتِ انساں کا کام ہی ہے وعدوں سے مُکرنا |
| آپ کے چلائے ہوئے تیر بھی دے رہے دھوکہ |
| پارِ جگر کیجئے انہیں، بس چُھو کے کیا گزرنا؟ |
| زندگی تو بھی آ کے، محبت اپنی جگا دے |
| ہم تو موت کی آس میں روز، یاں مر رہے ورنہ |
معلومات