| تیری عادت کہ تعاقب میں مرے رہتا ہے |
| مجھ میں ہمت نہیں نظروں کو ہٹایا جاۓ |
| وہ جو نظروں سے گریں ان کو سنبھالا جاۓ |
| یہ کٹھن مرحلہ آۓ تو گزارا جاۓ |
| تھا سفر آبلہ پا، خشک دہن، تیری راہ |
| میری خواہش تھی کئی بار٫ تجھے دیکھا جائے |
| سب کو خطرہ ہے کوئی لوٹ نہ لے رستے میں |
| اس طرف ایک لگن، چلتے چلو، جایا جائے |
| تیری خواہش کہ ملے چاہنے والا تیرا |
| میری خواہش کہ تجھے دیکھتے، دیکھا جائے |
| میں تو میں تو بھی تو ہے چاہنے والا میرا |
| میری خواہش ہے تجھے چاہتا، چاہا جاۓ |
معلومات