| خوابوں سے ترے آنکھوں کو آباد کیا |
| راتوں نے مگر نیند کو آزاد کیا |
| اک وہم زرا گزرا تھا دوری کا مجھے |
| سب بھول گئے اتنا تجھے یاد کیا |
| زخمِ اوّل پر رکھا مرحم اسی نے |
| اک خارِ چشم چھوڑا، برباد کیا؟ |
| آہیں بھرو تم صدا بصحرا ہیں سب |
| فصلِ ہجراں میں کرتی فریاد کیا |
| آنسو محفل کے اب چھلکنے کو ہیں آئے |
| کیوں مِؔہر سبھی کو ایسے ناشاد کیا؟ |
| ----------٭٭٭--------- |
معلومات