درود ان پر جو ہر دم جگمگائے
خدا کا نور جن کے لب پہ آئے
کرم ان کا ہمیشہ عام دیکھا
گدا کو بھی کیا جن نے شہنشاہ
یقیں کامل کی منزل بس وہی ہے
ہدایت کا سہارا بس وہی ہے
کوئی کیا جانتا ہے مرتبہ کیا
خدا کے بعد ان جیسا نہ کوئی
وہ محبوبِ خدا ہیں، شاہِ بطحا
جہاں میں ان کی سیرت بے بہا ہے
عطا ان کی ہے جاری آج بھی سب
درِ سرکار سے کوئی نہ خالی
نصیبوں والے ہیں وہ جو گئے ہیں
دیارِ مصطفیٰ کو دیکھ آئے
جمالِ یار کو جب دیکھ لیں گے
تو پھر آنکھوں کا کیا ہی فیصلہ ہے
خدا نے دی ہے اُن کو وہ شفاعت
کہ ہر اِک کا جو بیڑا پار ہو جائے
جو ان کے راستے پر چل پڑا ہے
اُسے پھر کوئی ڈر باقی نہیں ہے
یہی تو دین ہے، ایماں ہے، سب کچھ
جو عشقِ مصطفیٰ دل میں بسا ہے
ندیم اب اور کیا تجھ کو ملے گا؟
کہ تو نے نعتِ سرور لکھ دیا ہے

0
3