| کہیں ساون برستا ہے مگر بادل نہیں ہوتا |
| ستاروں سے بھری شب میں ترا آنچل نہیں ہوتا |
| شجر پر گل دمکتا ہے تو کیوں خوشبو نہیں دیتا |
| محبت دل جلاتی ہے مگر پاگل نہیں ہوتا |
| گھٹا گھنگھور آتی ہے مگر بارش نہیں ہوتی |
| کہ صحرا کا مقدر بھی کبھی جل تھل نہیں ہوتا |
| نگاہیں مسکرا لیتی ہیں آنکھوں میں چھپے آنسو |
| محبت ہارتی ہے جب بھی تو بس دل نہیں ہوتا |
| ہزاروں بار ڈوبا ہے مگر ہارا نہیں دریا |
| سمندر کا مقدر ہر جگہ ساحل نہیں ہوتا |
| سحر کے سب نشاں مٹتے گئے، سورج نہیں نکلا |
| اندھیروں کا مقدر بھی یہاں پر کل نہیں ہوتا |
معلومات