| ہر طَرف ہی ضُو فِشا ہے یار کا چہرہ |
| ہر جَگہ ہی رُو نُما ہے یار کا چہرہ |
| دیکھتے ہی اُس کا جَلوہ، کھو گیا ایسے |
| کوئی جیسے دیکھتا ہے یار کا چہرہ |
| جب مِٹائی اپنی صُورت اُسکی چاہَت میں |
| تب مُصَوّر نے دِیا ہے یار کا چہرہ |
| فانی ہر شے ہے جہاں کی، یار ہے دَائم |
| مَظھَرِ نُور و بَقا ہے یار کا چہرہ |
| قَبر سے مجھ کو یہ کہہ کے لے گئے نُوری |
| تیرے ملنے کو سَجا ہے یار کا چہرہ |
| زاہِدو ں نے چاہی جنّت ، میں نے وَجْهُ اللّٰه |
| میری قِسمت میں لِکھا ہے یار کا چہرہ |
| دیکھ کے صورت مِری، دِیوانے یوں بولے |
| تیرے چہرے میں چُھپا ہے یار کا چہرہ |
معلومات