ظاہر کے قانون سب، باطن پہ لگتے نہیں
باطن کے اسرار سب، واعظ پہ کھلتے نہیں
اسباب ہوں یا مسبب، فرق رکھتے نہیں
وحدت کے سب رازداں، دُوئی میں پڑتے نہیں
جیتے جی حاظر ہیں رہتے، رب کے دربار میں
عُشّاقِ رَب، لَم یَزل، مر کے بھی مرتے نہیں
موجود رہتے ہیں یاں، مرنے کے وہ بعد بھی
نُورِ بَصیرت نہیں تو، پھر وہ دِکھتے نہیں
اَن حد کی چاہت میں جو حَد سے گزر جاتے ہیں
وہ حد کی زد سہہ کے بھی اَن حد سے ہٹتے نہیں

0
10