ظاہر کے قانون سب، باطن پہ لگتے نہیں |
باطن کے اسرار سب، واعظ پہ کھلتے نہیں |
اسباب ہوں یا مسبب، فرق رکھتے نہیں |
وحدت کے سب رازداں، دُوئی میں پڑتے نہیں |
جیتے جی حاظر ہیں رہتے، رب کے دربار میں |
عُشّاقِ رَب، لَم یَزل، مر کے بھی مرتے نہیں |
موجود رہتے ہیں یاں، مرنے کے وہ بعد بھی |
نُورِ بَصیرت نہیں تو، پھر وہ دِکھتے نہیں |
اَن حد کی چاہت میں جو حَد سے گزر جاتے ہیں |
وہ حد کی زد سہہ کے بھی اَن حد سے ہٹتے نہیں |
معلومات