رَوشَن ہُوئی ہے تُم سے میری یہ زِندَگانی
قائِم رَہے ہَمیشہ تیری یہ ضُوفِشانی
چَھائی خِزاں تھی ہر سُو، بے نُور تھا فَسانہ
آئی بَہار مُجھ پر تیری ہے مِہربانی
یہ رُوح تھی بَھٹکتی، تھے ظُلمتوں کے بَادل
تیرے کَرم سے اَب تو ہے نُور کی رَوانی
تُجھ سے ہی مانگتا ہوں، تُجھ کو ہی مانگتا ہوں
یہ آرزو ہے دِل کی، تُجھ کو ہے یہ سُنانی
مَے وہ پِلائی تُو نے، بے خُود کیا جُنوں نے
تُو بھی رَہے سلامت، رُت بھی رَہے سُہانی
ہَم لُٹ گئے ہیں تُم سے، اَوسان بھی ہیں گّم سے
مَہنگی پَڑی ہے ہَم کو تُم سے نَظَر مِلانی
سَب سے چّھپا کے میں نے رَکھی ہُوئی ہے دِل میں
وہ حَشر میں خُدا کو تَصوِیر ہے دِکھانی
پُوچھیں نَکیر مُجھ سے جس دَم سَوال سَارے
نِکلے زُباں سے تیرا ہی نامِ جاوِدانی
رَسی گَلے میں یا تیرا نَام ہو جَبیں پر
بَخشو غُلام کو بھی ایسی کوئی نِشانی

30