| تنہا ہے صدا میری یہ کمزور نہیں ہے |
| یہ گونج ہے سچ کی، بے طرح شور نہیں ہے |
| ہے قدر گراں دُرِّ نایاب کی ہر چند |
| کوتاہ بیں ہیں اپنے کوئی اور نہیں ہے |
| پہلو میں حق شعلہ فِگن، فکر سے میری |
| پہرہ ہے زُباں پر، دل پے زور نہیں ہے |
| خود بینی، جہاں بینی ہیں یک طرفہ یہ راہیں |
| اب قصد پلٹنے کا، کسی طور نہیں ہے |
| گہرا ہے اپنی زمیں سے رشتہ شجر کا |
| خود بادِ مُخالف بھی تو پُر زور نہیں ہے |
| قائم ہیں مِؔہر سچ پے، بجز تُند بیانی |
| فرعون سے مُستثنا کوئی دور نہیں ہے |
| ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ---------٭٭٭--------- |
معلومات