| رفقاء میں بحث، نہ غیروں سے ہم تکرار کریں |
| شکوے میں ہے دم تو، فلک سے اِستفسار کریں |
| جاں وابستہ اجناس سے، جسم ہے پیوستہ |
| چاہے اب لاکھ زباں سے سب انکار کریں |
| ہے اِدھر ترے دنیا فانی، اُدھر فردوسِ بریں |
| سو بجائے زِیاں کے، نفعے کا کاروبار کریں |
| اعمال کو تولیں گے روزِ محشر سبکے گر |
| اب نیکیوں کے انبار کہ جتنے شمار کریں |
| تھمے گا طوفانِ باطِل، ہو گا طلوعِ حق |
| اخلاقی زَبوں حالی پر اِستغفار کریں |
| قوموں کی فلاح و بقا کا مُجرب نسخہ ہے یہ |
| اَقدارِ محمدﷺ سے اُمّت با وقار کریں |
| بے نشاں اِمروزِ قوم دکھائی دیتا مِہؔر |
| سبھی آؤ شعورِ جماعت کو بیدار کریں |
| ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ-----٭٭٭----- |
معلومات