| مقتل سے آ رہی ہے اذاں کی صدا مجھے |
| پھر سے بلا رہا ہے کوئی کربلا مجھے |
| خیموں کی روشنی میں یہ کیسا سکوت ہے |
| حق کی صدا سنا گیا میرا خدا مجھے |
| زخموں سے چور چور مرا دل تھا بے قرار |
| شبیر کے عزا نے دیا حوصلہ مجھے |
| سجدہ بھی ہے، دعا بھی ہے، قرباں بھی ہے یہاں |
| یہ کیسا درس دے گیا کرب و بلا مجھے |
| پرچم اٹھا کے حق کا میں چلتا رہوں گا اب |
| دکھلا گیا حسینؑ کا یہ ولولہ مجھے |
| نیزوں پہ جگمگا رہے قرآن کے ورق |
| دے کر پیامِ صبر گیا رہنما مجھے |
| مقتل کی گونجتی ہوئی آواز نے کہا |
| صدیوں تلک ملے گا وفا کا صلہ مجھے |
معلومات