| لمحہ وہ مجھ سے بھلایا نہ گیا |
| پھر کبھی دل یہ لگایا نہ گیا |
| اب کے مجھ سے تھا وہ روٹھا ایسے |
| اب کے مجھ سے وہ منایا نہ گیا |
| دل کا افسانہ کٹھن تھا اتنا |
| پھر کسی کو یہ سنایا نہ گیا |
| ناتواں تھے دل و جاں اتنے یہ |
| بار چاہت کا اٹھایا نہ گیا |
| ٹوٹے خوابوں کی چبھن تھی باقی |
| خواب پھر کوئی سجایا نہ گیا |
معلومات