کٹنے کو کٹتی جاۓ گی زیست میں دھول ہے ذرا
ایک کمی ہے ساتھ ساتھ دل بھی ملول ہے ذرا
پھر کسی اعتبار پر ضبط سے انتظار ہے
کام کی بات ہے یوں تو بات میں طول ہے ذرا

0
8