| درد میں ڈوبی کبھی شام نہ ہونے دوں گا |
| تیرے ہونٹوں پہ کبھی جام نہ ہونے دوں گا |
| خون دل دے کے ترا حسن سجایا ہم نے |
| اے وطن تجھ کو میں نیلام نہ ہونے دوں گا |
| تنہایاں دوریاں مجبوریاں رسوائیاں غم |
| اپنی چاہت کا یہ انجام نہ ہونے دوں گا |
| میری قسمت میں ہو کے نا ہو الگ بات سہی |
| تیری الفت کو میں بدنام نہ ہونے دوں گا |
| تیرے افکار تری شاعری کو میں عاصم |
| میرا وعدہ ہے کہ گمنام نہ ہونے دوں گا |
معلومات